کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 17
وَ رِضْوَانًا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُودِ ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِِنْجِیلِ کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَوَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّاَجْرًا عَظِیْمًا ﴾۔[الفتح ۲۹]۔ ’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں ، تو انہیں دیکھے گا رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالی کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں ، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے مثل اس کھیتی کے جس نے انکھوا نکالا ؛پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سید ھا کھڑا ہو گیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے ؛ ان اہل ایمان سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’میرے صحابہ کو گالی مت دو ۔ اگر تم میں سے کوئی ایک احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کردے‘وہ ان میں سے کسی ایک کی مٹھی یا اس کے آدھے کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘ [بخاری]۔ اہل ِ سنت والجماعت کا ان سے محبت اور دوستی رکھنے پر اتفاق ہے ۔ اور اس میں اہل