کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 12
اللہ کی مشیت میں تھا انہوں نے اسلام پہنچایا ۔ آج میں اور آپ بھی اسی وجہ سے مسلمان ہیں ۔ اس احسان پر اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے ۔ اللہ تعالیٰ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی اس مقدس و محترم جماعت کو تمام مسلمانوں کی طرف سے بہترین جزاء عطا فرمائے ؛ اور اللہ تعالیٰ روز ِ محشر ہم سب کو اپنے نبی کے حمد والے جھنڈے کے نیچے جمع کردے ۔ آمین۔
شروع اسلام میں ہی جب اسلام کا درخت پھیلنا اور پھلنا شروع ہوگیا تو کچھ دشمنان اسلام اس پر حسد و بغض کی آگ میں جل گئے ، اور انہوں نے اسلام کو ختم کرنے کی ٹھان لی ۔ چنانچہ پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دینے کی کوشش کی گئی ۔ جب اس میں ناکام رہے ، اور ارتداد کی جنگوں میں بھی منہ کی کھانی پڑ ی تو پہلا وار خلافت اسلامیہ کے مرکز میں کیا گیا ، جب مجوسیوں نے اپنے ایجنٹ کے ذریعہ امام برحق اور خلیفہ عادل حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو شہید کروا دیا ۔ اس کے بعد تیسرے خلیفہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں بلوائیوں نے پہلے پہل خوب جم کر سازشیں کیں ، نئے نئے اقوال گھڑے گئے ۔ لوگوں کو ورغلایا گیا ، او رنئی نئی بدعتیں ایجاد کر کے لوگوں کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت پر آمادہ کیا ۔ یہ لوگ بھی نئے نئے مسلمان تھے، اسلامی مرکز سے دور ہونے کی بنا پر صحیح اسلامی تعلیمات ان تک نہ پہنچ پائی تھیں ، اسی وجہ سے انہوں نے وصیت ، ولاء و براء اور دوسرے اقوال کو دین سمجھ کر قبول کیا ۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت چونکہ یہودی اور مجوسی سازش کا نتیجہ تھی ، اس لیے اس کے بعد دین اسلام کو کمزور کرنے کے لیے مزید سازشوں کے جال بنے گئے ۔ جن