کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 11
حدیث ِ مترجم : اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ ،وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِِنَا وَ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِِہٖ اللّٰہُ فَلا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ھَادِيَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ۔ أَمَّـا بَعْــــــدُ : محترم قارئین ِ کرام ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘ ۔ بیشک یہ اس امت کا بہت بڑا شرف اور سعادت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو کتابِ ہدایت و نصیحت بناکر نازل فرمایا؛ اور اس کتاب مقدس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی خود لی ۔ اور اس کی نشرو اشاعت اور تبلیغ کے لیے اپنے نبی کو وہ ستودہ صفات ساتھی ؛ وزیر اور مشیر مہیا کیے جو انبیاء کرام علیہم السلام کی جماعت کے بعد اللہ کی اس زمین پر سب سے بہترین لوگ تھے۔ جنہوں نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہونے کا مشاہدہ کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لائے ‘ اور اس قرآن کی تفسیر نبوت والی مبارک زبان سے سیکھی؛ پھر اس کی حفاظت کا حق ایسے ادا کیا کہ اگر قیامت تک آنے والے لوگ مل کر اس مقام ومرتبہ کو حاصل کرنا چاہیں تو تب بھی محال اور نا ممکن ہے۔ اس لیے کہ ان لوگوں نے اپنا تن من دھن سب کچھ اس راہ میں قربان کردیا ۔ اور اس دعوت کا پھریرا لیکر دنیابھر میں نکل گئے ؛اور جہاں تک