کتاب: سفر آخرت - صفحہ 33
اور ظاہر ہے کہ اس پاک مقصد کے حصول کے لیے مسلمان کو وقت درکار ہے تاکہ وہ خدمت دین کے بارے میں اپنے ارمان پورے کر سکے۔ اس لیے وہ موت کی دعاء نہیں مانگتا اور زبان حال سے کہتا ہے:
جذبات میں آ کر مر جانا مشکل کی سی کوئی مشکل ہی نہیں
اے جان جہاں ! ہم تیرے لیے جینا بھی گوارا کرتے ہیں
حاصل کلام یہ کہ کافرزندگی سے پیارکرتا ہے اورموت کو گالی سمجھتا ہے اور اس سے نفرت کرتاہے اور اس کے تصور سے کانپ جاتا ہے مگر مومن اپنے اعتقاد راسخ کے مطابق فانی دنیا کی حیات مستعار پر دارالمقامۃ کی پرکیف ابدی زندگی کو ترجیح دیتا ہے اور موت کو اپنے اور اپنے محبوب حقیقی (اللہ تعالیٰ) کی ملاقات کے درمیان ایسا پل تصور کرتا ہے جسے عبور کیے بغیر اس ملاقات کا لطف اٹھانا ممکن ہی نہیں ، با الفاظ دیگر مومن کے نزدیک موت ایک تحفہ ہے اور وہ اس کی تیاری میں ہمہ تن مستعد اور مصروف رہتا ہے۔
العبد الضعیف
محمد عبید اللہ خاں عفیف
۲۰؍ ۲؍ ۱۴۰۳ھ ۷؍ ۱۲؍ ۱۹۸۲ عیسوی
٭٭٭