کتاب: سفر آخرت - صفحہ 185
’’اس طرح تیسرا، دسواں روز مقرر کرنا، کھانا پکانا، دعوت کرنا اور قرآن پڑھنے والوں کو کھانا کھلانا مکروہ ہے۔‘‘ صوفیاء کے ارشادات مخدوم جہانیاں جہاں گشت کا ارشاد: اس زمانہ میں سیوم کے روز میت کے زیارت کے واسطے شربت و برگ و میوہ زیارتوں میں کھاتے ہیں قسم کھائی و اللہ کتاب فتاویٰ میں مسئلہ صریح واقع ہوا ہے: ((اَکْلُ الْمَائِ عِنْدَ الْقُبُوْرِ حَرَامٌ وَ قِیْلَ مَکْرُوْہٌ))[1] ’’قبر کے پاس پانی پینا بھی حرام ہے،اور مکروہ بھی کہا گیا ۔‘‘ تحفہ نصائح میں ہے: ’’میدان زیارت سنت است لیکن زیارت روز و شب معہود سوم و ہفتمے و آں بدعت، میکن حذر۔‘‘[2] ’’رات دن میں ہر وقت زیارت قبور جائز ہے لیکن تیسرے اور ساتویں دن رسم مروج کے مطابق زیارت ثابت نہیں ، اس سے پرہیز لازم ہے۔‘‘ خواجہ محمد معصوم رحمہ اللہ نقشبندی کا ارشاد: ’’سوال ششم آنکہ طعام بروح میت بروز سوم و دہم و گل دادن روز سوم از کجا است، جواب مخدوما طعام دادن للہ تعالیٰ بے رسم و ریا ثواب آں را بمیت گزر انیدن بسیار خوب است عبادت بزرگ اما تعین وقت اصل معتمد علیہ ظاہر نمی شود و روز سوم گل دادن بمرداں بدعت است۔‘‘[3] ’’موت کے تیسرے اور دسویں روز میت کی روح کے واسطے کھانا پکانا اور
[1] الدر المنظوم، ص: ۷۸۳، ۷۸۴۔ [2] تحفۃ نصائح، ص: ۷۶۔ [3] مکتوبات، مکتوب نمبر: ۱۱۔