کتاب: سفر آخرت - صفحہ 18
’’تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں آ پکڑے گی گو تم مضبوط قلعوں میں ہو۔‘‘
﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ﴾ (آل عمران: ۱۸۵)
’’ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے اجر پورے پورے دیے جاؤ گے۔‘‘
﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ ثُمَّ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ،﴾ (العنکبوت: ۵۷)
’’ہر جان موت کامزہ چکھنے والی ہے اورتم سب ہماریہی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘
اسلام نے صرف زندگی کے احکام و مسائل بیان کرنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مرنے کے بعد کے احکام و آداب بھی سکھائے ہیں ۔
میت اور جنازہ کے متعلق اسلامی احکام و مسائل اور اس موقع پر کی جانے والی رسوم و بدعات کو محترم و مشفق بزرگ شیخ الحدیث ، مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد عبید اللہ خاں عفیف حفظہ اللہ نے اس کتاب میں بے حد صراحت و وضاحت سے بیان کر دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کون کون نصیحت حاصل کرتا ہے۔
آخر میں ، ہم عزیزم عمر فاروق قدوسی حفظہ اللہ کا شکریہ لازمی ادا کرنا چاہتے ہیں کہ جنھوں نے اپنے انتہائی قیمتی وقت سے ہمیں وقت دیا اور پوری کتاب کوپڑھا تاکہ اس میں کوئی ایسی بات نہ رہے جو فرقہ واریت یا حکومت پاکستان کے نئے قواعد و ضوابط کے خلاف ہو۔ اللہ تعالیٰ انہیں اور ان کی آل واولاد کو خیر والے راستے پر گامزن رکھے۔ آمین
اللہ رب العزت سے دُعا ہے کہ وہ اس کتاب کو جملہ معاونین کے لیے آخرت کا ذخیرہ اور دُنیا میں خیر اور بھلائی کا سبب بنا دے۔ آمین یا رب العالمین
آپ کا بھائی
ابو ابراہیم ابراہیم
٭٭٭