کتاب: سفر آخرت - صفحہ 140
۲۔ امام طاہر بن علی حنفی: ((لَا یَقُوْمُ بِالدُّعَائِ فِیْ قِرَائَۃِ الْقُرْاٰنِ لِاَجْلِ الْمَیِّتِ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْجَنَازَۃِ وَقَبْلِہَا))[1] ’’نماز جنازہ سے پہلے اور اسی طرح بعد نماز جنازہ قرآن پڑھ کر میت کے لیے دعا نہ کی جائے۔‘‘ ۳۔ علامہ برجندی حنفی: ((لَا یَقُوْمُ بِالدُّعَائِ بَعْدَ صَلٰوۃٍ لِاَنَّہٗ یَشْبَہُ الزِّیَادَۃَ فِیْھَا کَذَا فِی الْمُحِیْطِ))[2] ’’نماز جنازہ کے بعد میت کے لیے دعاکے لیے نہ رکیں کیونکہ یہ نماز جنازہ میں زیادتی کے مشابہ ہے۔‘‘ ۴۔ علامہ سعدی حنفی: ((لَا یَقُوْمُ الرَّجُلُ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْجَنَازَۃِ لِاَنَّہٗ یَشْبَہُ الزَّیَادَۃَ فِیْ صَلٰوۃِ الْجَنَازَۃِ))[3] ۵۔ حضرت ملا علی قاری حنفی: ((وَلَا یَدْعُوْ لِلْمَیِّتِ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْجَنَازَۃِ لِاَنَّہٗ یَشْبَہُ الزَّیَادَۃَ فِیْ صَلٰوۃِ الْجَنَازَۃِ))[4] ۶۔ مولانا مولوی عبدالحی حنفی لکھنوی: فرماتے ہیں بعد نماز جنازہ کے دعاکرنا مکروہ ہے۔[5]
[1] خلاصۃ الفتاویٰ بحوالہ فتاویٰ سعدیہ، ص: ۱۴۰۔ [2] فتاویٰ سعدیہ، ص: ۱۳۰۔ [3] قنیہ ص: ۵۶، ج: ۱۔ فتاویٰ سعدیہ، ص: ۱۳۰۔ ترجمہ گزر چکا ہے۔ [4] حاشیہ مشکوٰۃ شریف، ص: ۱۴۷، حاشیہ: ۸ بحوالہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ۔ [5] انفع المفتی والسائل، ص: ۶۰۔