کتاب: سفر آخرت - صفحہ 103
((ضَعُوْھَا مِمَّا یَلِیْ رَأْسَہٗ وَاجْعَلُوْا عَلٰی رِجْلَیْہِ الْاِذْخَرَ))[1] ’’اس چادر کو اس کے سر پر ڈال دو اور اس کے پاؤں اذخر گھاس سے ڈھانپ دو۔‘‘ ہمارے ہاں رواج ہے کہ جب عورت مر جاتی ہے تو اس کے والدین یا بھائی اس کو اپنی گرہ سے کفن دینا ضروری سمجھتے ہیں اگرچہ مرنے والی مالدار ہی ہو۔ اس رسم کی اس حدیث سے تردید ہوتی ہے۔ کفن سفید ہونا چاہیے: ((عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا کَفَّنَ أَحَدُکُمْ اَخَاہُ فَلْیُحْسِنْ کَفْنَہٗ))[2] ’’جب کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن پہنائے۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: ((اِلْبَسُوْا مِنْ ثِیَابِکُمْ الْبَیَاضَ فَاِنَّھَا مِنْ خَیْرِ ثِیَابِکُمْ وَکَفِّنُوْا فِیْھَا مَوْتَاکُمْ))[3] ’’سفید لباس پہنا کرو۔ وہ سب سے اچھا لباس ہے۔ اپنے مُردوں کو بھی سفید لباس پہنایا کرو۔‘‘ کفن کے کپڑے: مرد کو تین کپڑوں میں کفن دینا چاہیے: ((عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کُفِّنَ فِیْ ثَلَاثَۃِ اَثْوَابٍ یَمَانِیَۃٍ بِیْضٍ سَحُوْلِیَۃٍ مِنْ کُرْسُفٍ لَیْسَ فِیْھَا قَمِیْصَ وَلَا عِمَامَۃٌ))[4]
[1] صحیح مسلم، کتاب الجنائز، ج: ۱، ص: ۳۰۵۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الجنائز، ص: ۳۰۶۔ [3] ترمذی: ج: ۱، ص: ۱۹۳۔ [4] صحیح بخاری، باب الثیاب البیض للکفن، ج: ۱، ص: ۱۶۹۔