کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 92
[اذا رأیت صاحب حدیث فکانی رأیت أحدامن أ صحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ][1]
یعنی میں جب کسی اہل حدیث کو دیکھتا ہو ں تو محسوس ہوتا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو دیکھ رہا ہوں ۔
ایک بہت بڑے محدث ابو بکر بن عیاش کا قول ہے ۔
[أھل الحدیث فی کل زمان کأھل الإسلام مع أھل الادیان ][2]
یعنی اہل حدیث کا ہر دور میں دیگر لوگوں سے وہی فرق ہے جو ہر دور میں اہل الاسلام کا دیگر ادیان والوں سے فرق ہے۔
اما م احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا:
کسی شہر میں اہل حدیث ہو جسے صحیح و ضعیف کی زیادہ معرفت بھی مستخصر نہ ہو اور ایک صاحب الرائے ہو تو مسئلہ کس پوچھا جائے ؟
فرمایا :
[یسأل صاحب الحدیث ولا یسأل صاحب الرأی ][3]
اہل حدیث سے پوچھا جائے ۔ اہل الرائے سے نہ پوچھا جائے ۔مزید فرمایا:
[لا تری أحد ینظر فی کتب الرأی غالباً الا فی قلبہ دخل][4]
جو شخص (حدیث کے بجائے ) رائے پر مبنی کتب پڑھتا ہے اس کا دل مکرو فسادسے لبریز ہے۔
[1] فضل شرف علم الحدیث ۱؍۱۳ المستخرج علی المستدرک ۱؍۱۳
[2] فضل شرف علم الحدیث۱؍۱۴ المستخرج علی المستدرک۱؍۱۴
[3] المستخرج علی المستدرک۱؍۱۶
[4] المستخرج علی المستدرک۱؍۱۶