کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 90
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی أفضل الرسل والمبعوثین و علی آلہ وأصحابہ وأھل طاعتہ أجمعین و بعد :
سامعین حضرات ! السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالیٰ کی سب سے اعلیٰ نعمت
آج اگر میں اللہ تعالیٰ کے انعامات و احسانات پر نظر ڈالوں تو مجھے سب سے قیمتی اور ارفع و اعلیٰ نعمت یہی دکھائی اور سجھائی دیتی ہے کہ اس ذات جل و علانے ہمیں مسلک اہل حدیث عطا فرمایا ہے جو ایک سچا،سُچا اور کھرا مسلک ہے جس کی صرف دو ہی بنیادیں ہیں ایک کتاب اللہ اور دوسری سنت رسول اللہ ۔ جس کے صرف دو ہی اصول ہیں :
[اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ ][1]
حضرات! میں مسلک اہلحدیث کے سچا اور کھرا ہونے کی بات اس لئے نہیں کر رہا کہ یہ میرا یا میرے آباء و اجداد یا میرے بزرگوں اور جماعتی دوستوں کا مسلک ہے ۔ ہر گز نہیں ! دین اسلام میں صداقت کی یہ بنیا دیں قطعاًنہیں ہیں بلکہ دین نے تو ان بنیادوں کی بیخ کنی کی ہے ۔
[وَاِذَا قِيْلَ لَہُمُ اتَّبِعُوْا مَآ اَنْزَلَ اللہُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِــعُ مَآ اَلْفَيْنَا عَلَيْہِ اٰبَاۗءَنَا۰ۭ اَوَلَوْ كَانَ اٰبَاۗؤُھُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ شَـيْــــًٔـا وَّلَا يَہْتَدُوْنَ][2]
ترجمہ:اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی
[1] محمد:۳۳
[2] البقرۃ:۱۷۰