کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 69
پس آپ مضبوطی سے پکڑے رہیے اس چیز کو جوآپ کی طرف وحی کی گئی ہے ۔یقینا صراطِ مسقیم پر آپ ہی ہے۔ وحی الٰہی وہ خزانہ ہے جس میں ہمیشہ حق پر قائم رہنے اور کبھی گمراہ نہ ہونے کی ضمانت موجود ہے اوریہ ضمانت آپ کو اورکہیں نہیں ملے گی۔ [ترکت فیکم ما ان اعتصمتم بہ فلن تضلوا ابدا کتاب اللہ وسنتی] یعنی:تمہارے بیچ جو کچھ میں چھوڑے جارہاہوں اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھامے رکھا تو کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب، دوسری میری سنت۔[1] قرآن وحدیث کوصراط مستقیم ماننے کے دو اہم تقاضے جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے صرف قرآن وحدیث چھوڑا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کو صراط مستقیم کہا ہے تو پھر ہمارایہ عقیدہ ہوناچاہئے کہ: (1)حق وصداقت کی اساس صرف قرآن وحدیث ہے۔قرآن وحدیث کے علاوہ جو بھی راستہ ہے اس کی قیادت شیطان کررہاہے۔ (2)جب قرآن وحدیث قیامت تک کیلئے نازل کئے گئےہیں تو ان دونوں میں قیامت تک کے مسائل کاحل موجود ہے ۔لہذا تسلی اور تشفی کا راستہ یہی ہے کہ ہر مسئلہ کا حل قرآن وحدیث ہی سے تلاش کیاجائے، تیسرے کسی راستہ پر ہرگز نہ چلاجائے،یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو مکمل ضابطہ حیات قراردیاہے: [اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ
[1] مؤطا مالک ،کتاب الجامع،باب النھی عن القول بالقدر:۱۶۶۱