کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 43
عدل ہے ۔
کہاں وہ فرعون سے انعام و اکرام کی لالچ میں موسیٰ علیہ السلام کا مقابلہ کرنے پر آمادہ ہیں اور جب ایمان کی حقیقت واضح ہوگئی اور دل و جان کی گہرائیوں سے ایمان قبول کر لیا تو اب فرعون ہاتھ پاؤں توڑنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور وہ جواب دیتے ہیں ۔
[فَاقْضِ مَآ اَنْتَ قَاضٍ۰ۭ اِنَّمَا تَقْضِيْ ہٰذِہِ الْحَيٰوۃَ الدُّنْيَا ][1]
یعنی:اے فرعون ! جو چاہو کر گذرو ، تم زیا دہ سے زیا دہ اس دنیا کی زندگی کا خاتمہ کر دو گے۔ اس کے علاوہ اور کیا کرسکتے ہو ؟ اور غور سے سن لو دنیا کی زندگی کی ہمارے سامنے کوئی وقعت نہیں ہے ۔
تو میرے دوستو ! یہ در حقیقت غربا ء کا کردار ہے ۔۔۔۔ہاں یہ لوگ دعوت و اصلا ح کا کام کرتے رہتے ہیں باطل اور طاغوتی نظام سے کٹ کر کلمہ حق بلند کرتے رہتے ہیں ۔
یہ لوگ حق پر جری ہوتے ہیں بے باک ہوتے ہیں ، مخلص ہوتے ہیں ، کسی ملامت گر کی پرواہ نہیں کرتے حق کی خاطر بڑے بڑے نقصان ، دکھ اور صدمے جھیلتے ہیں ۔۔۔۔انہیں بڑے کٹھن اور صبر آزما حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہی وہ اوصاف ہیں جن پر ہمارے امیر و مربی جناب شاہ صاحب رحمہ اللہ تا حیا ت قائم رہے اور میں اپنے آپ کو اور آپ کو انہی اوصاف حمیدہ پر قائم رہنے کی نصیحت و تلقین کرتا ہوں۔
شاہ صاحب کی جماعت کے نظم کو قائم رکھیں اسے مزید مثالی اور فعال بنائیں اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔ اور اللہ تعالیٰ شاہ صاحب رحمہ اللہ کی قبر کو جنت کا باغیچہ بنادے۔
[1] طہ:۷۲