کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 41
مات بغیر مولدہ قیس لہ من مولدہ الی منقطع اثر من الجنۃ .[1]
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو بندہ بے وطنی کی موت مارا جائے تو اللہ تعالیٰ اسکی جائے موت سے لیکر جائے پیدائش (وطن ) تک جنت کی زمین اس کے نام الاٹ کردیتاہے ! سبحان اللہ۔
بردران اسلام ! غربت و اجنبیت کی زندگی کے بے شمار فضائل و درجات ہیں جنہیں اس مختصر سے خطبہ میں سمیٹنا میرے لیے ناممکن ہے بہرحال ان ہی فضائل کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے کندھے کو اپنے ہاتھ مبارک سے تھام کر فرمایا:کن فی الدنیا کانک غریب و عابر سبیل ،،
یعنی : دنیا میں غریب یا راہ چلتے مسافر کی مانند بن کر رہو ۔[2]
عبد اللہ بن عمر پر ایسا اثر ہوا، فرمایا کرتے تھے :
’’زندگی اس طرح بسر کرو کہ اگر شام پالو تو صبح کا انتظار نہ کرو اورصبح کو پالو تو شام کا انتظار نہ کرو صحت میں خوب عمل کرلو قبل اس کے کہ بیماری حائل ہوجائے اور زندگی میں خوب نیکیاں کمالو قبل اس کے کہ موت تمہارے سینے میں اپنے پنجے گاڑدے ۔ [3]
بھائیو ! اللہ کی راہ میں آنے والی تکلیفوں کا کوئی ملال نہیں تھا جہاد کے لیے طویل و عریض پیدل سفر کہ بعض اوقات پاؤں زخمی ہوجانے کے باوجود، فاقوں کے باعث ، پیٹ
[1] نسائی،الرقم:۱۸۳۱؍ ابن ماجہ،الرقم:۱۶۱۴
[2] صحیح بخاری ،الرقم:۶۴۱۵
[3] صحیح بخاری ،الرقم:۶۴۱۶