کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 29
تمام پیشکشوں کو ٹھوکر مار دے کیونکہ باطل نظام کا حصہ بنکر چاہے وہ کسی بھی اعتبار سے ہو دعوت و اصلاح کا کانہیں ہو سکتا۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ پر حکام وقت کبھی کوڑوں کی بارش برسا کر انہیں لہو لہان کر رہے ہیں اور کبھی یک لخت مال و منال اور منصبِ عالی کی لالچ دینا شروع کر دیتے امام صاحب اپنی پیٹھ پر کوڑ ے برداشت کرتے اور مال و عہدہ کی پیشکش سن کر فرماتے: ھذا اشد من ذاک. یعنی یہ مال و عہدہ کی آزمائش کوڑوں کی آزمائش سے سخت ہے۔ کچھ علماء تقیہ کا مشورہ دیتے تو جوابا فرماتے : جہلا کو حق معلوم نہیں اور علماء تقیہ کر لیں تو لوگوں کے سامنے حق کیسے واضح ہوگا ؟ بردران اسلام ! یہ ایک سچے اور مخلص داعی کا کردار ہے کہ دعوت کے میدان میں وقت کے حکام کا سامنا کر رہا ہے ان کے نظام کا حصہ بنکر نہیں بلکہ ان کہ نظام سے مکمل کٹ کر ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آواز حق بلند کر رہا ہے ایسے مخلص مصلحین کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(فطوبی للغرباء ) ان غرباء کے لیے جنت کی بشارت ہے۔ 3 تیسری خوبی یہ بیان ہوئی ہے کہ وہ تعداد میں کم ہوتے ہیں،ان کے حمائتی کم ہوتے ہیں اورمخالفین زیادہ ہوتے ہیں انہیں کثرت تعداد کا کبھی زعم و غرور نہیں رہا انہیں معلوم ہے کہ کثرت تعداد کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سو اونٹوںسے تشبیہ دی ہے جن میں سواری کے قابل ایک بھی نہیں ہوتا۔ عہد رسالت میں غربت و اجنبیت نبوت سے قبل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عرب کے جاہلی معاشرے میں بڑی عزت اور قدر