کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 27
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(الذین یصلحون اذا فسد الناس)[1]
یہ وہ لوگ ہیں جو فاسق و فاسد اور بدعقیدگی میں مبتلا معاشرے کی اصلاح کا کام کرتے رہیں ۔
لوگوں کی ظلم و زیادتی برداشت کرلیں لیکن دعوت و اصلاح کا فریضہ انجام دیتے رہیں کسی ملامت کی ملامت کی پرواہ نہ کریں۔
مسند احمد ، دارمی ، اور ابن ماجہ وغیر ہ میں اس سوال کا یہ جواب منقول ہے ۔
(النزاع من القبائل )
یعنی : یہ وہ لوگ ہیں جو (بربناء ایمان و عقیدہ) اپنے قبیلوں اور برادریوں سے کٹے ہوئے ہیں وہ اپنے خونی رشتے محض اس لیے توڑ دیتے ہیں کہ ان کے قبیلوں اور برادریوں والے بد عقیدہ ہیں بدعات و رسومات باطلہ کے خوگر ہیں لہٰذاوہ ان سے کٹ جاتے ہیں اور اپنے عقیدہ و منہج پر قائم رہتے ہیں انتہائی صبراور استقامت کے ساتھ ۔
واضح ہو کہ اس حدیث کے اس حصے کی سند میں اگر چہ کچھ ضعف ہے لیکن چونکہ اس حدیث کا اصل صحیح اور محفوظ ہے لہٰذا ہم نے اسے نقل کر لیا ہے ۔
ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غرباء کی تعریف یوں کی ہے :
(اناس صالحون قلیل فی ناس سوء کثیر من یعصیہم اکثر ممن یطیعہم ) [2]
یعنی : یہ وہ نیک لوگ ہیں جو تعداد میں کم ہو تے ہیں اور ایک بہت بڑے بدکردار معاشرے میں زندگی بسر کررہے ہوتے ہیں ان کے نافرما ن زیادہ ہوتے ہیں اور فرماں
[1] مسند احمد،صحیح ابن حبان وغیرہ ،الرقم:۱۶۶۹۰؍ترمذی:۲۸۳۹
[2] مسنداحمد،الرقم:۶۶۵۰