کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 23
شکار ہو چکا ہوں۔ کچھ عرصہ پیشتر لاہور میں میرے بڑے بھائی کا اچانک انتقال ہوا اس وقت میں شارجہ میں تھا اور اپنے بھائی کے جنازے کو کا ندھا بھی نہ دے سکا ۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ابھی عید الفطر کے فوراً بعد میرے والد گرامی مکہ مکرمہ میں انتقال فرما گئے اللہ تعالیٰ نے انہیں موت سے قبل دو بار عمرہ کی توفیق دی مزید برآںبیت ا للہ میں اعتکاف کی سعادت عطا فرمائی شوال کے روزے رکھوائے ۔ وہ مکہ مکرمہ میں حج کی نیت سے مقیم تھے کہ پیام اجل آگیا ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون. ان کی موت نہایت عظیم الشان اور قابل رشک ہے جمعرات کی شب انتقال ہوا نماز جمعہ کے بعد بیت اللہ میں جنازہ ہوا لاکھوں مسلمان شریک تھے جنۃ المعلیٰ میں دفن ہوئے ۔ گرچہ بہت بڑی سعادت ہے لیکن بہر حال بندہ ان کی دعائوں اور سایہ شفقت و محبت سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوگیا ۔ اللہ تعالیٰ ان کی لغزشوں کو معاف فرمادے اور انہیں جنۃ الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے۔ (آمین) یہ سطور میں کویت میں بیٹھا تحریر کر رہا ہوں جہاں ہسپتال میں میری عزیز بہن تقریباًایک ماہ ہوچکا موت سے لڑ رہی ہے ۔ اس کی تکلیف اور بیماری دیکھی نہیں جا رہی بہت پریشانی ہے ۔ دعا کریں اللہ تعالیٰ اسے شفاء کاملہ عاجلہ عطافرمائے ۔(آمین) بردران اسلام ! میں اپنے خطبہ صدارت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کو موضوع بنارہا ہوں ۔ کیونکہ یہ خطبہ اپنے امیر و مربی شاہ صاحب رحمہ اللہ کے نام منسوب کر رہا ہوں اور میری صوابدید کے مطابق یہ حدیث ان کی حیات طیبہ پر بہت حد تک منطبق ہورہی ہے لہٰذا برائے نصیحت وہ حدیث پیش کرتا ہوں اور اس کی تشریح کے سلسلہ میں نہایت اختصارکے ساتھ اپنی معروضات پیش کرتا ہوں :