کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 211
’’تحتقرون صلاتکم الی صلاتھم وصیا مکم الی صیامھم‘‘[1]
یعنی:وہ نمازیں ایسی پڑھیں گے کہ اے صحابہ تم اپنی نمازوں کو انکی نمازوں کے مقابلے میں او راپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلے میں حقیر جانوگے ۔
محدثین کا اجماع ہے کہ جتنے فرقے ہیں ان میں خوارج ایسا فرقہ ہے جس میں جھوٹ بالکل نہیں ، بلکہ وہ تو مرتکب کبیرہ کو کافر قرار دیتے ہیں مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا :
’’ لئن أناادرکتھم لا قتلنھم قتل عاد ‘‘[2]
یعنی اگر میں نے خارجیوں کو پالیا تو میں انہیں قوم عاد و ثمود کی طرح قتل کرکے رکھ دونگا۔ یہ اسلام میں پہلا فرقہ ہے ،اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ فرقہ کا معاملہ کوئی معمولی نہیں ، جسے یوں ہی چھوڑ دیا جائے ۔
دمشق میں جب صحابی رسول ابو امامہ الباہلی نے جنگ کے بعد خارجیوں کی لاشیں دیکھیں اور وہ بکھری پڑی تھیں ، تو ترس کھانے کے بجائے فرمایا :
’’ شر قتلی تحت ادیم السماء ‘‘
اس آسمان کے نیچے یہ سب سے بد ترین مخلوق ہیں ۔ اور فرمایا میں نے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ :
’’ الخوارج کلاب النار ‘‘[3]
[1] ابن ماجہ
[2] بخاری،الرقم:۳۳۴۴
[3] ترمذی،الرقم:۳۰۰۰