کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 210
جنت میں جائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا [ھی الجماعۃ ] یعنی وہ جماعت ہے ۔اب جماعت کا معنی واضح ہوگیا ، کہ جماعت اس گروہ کانام ہے جو اس چیز کو تھامے جس چیز کو اللہ کے پیغمبر نے او رانکے صحابہ نے تھاما ، باقی سب فرقے ہیں ، اس جماعت کا تشخص آپ کے سامنے واضح ہوگیا ، یعنی کتاب و سنت کی روشنی میں جماعت وہ ہے جو قرآن و حدیث پر قائم ہو۔ اب جو اس جماعت سے الگ ہوگا وہ فرقہ ہے۔
فرقہ بندی کانقصان اور امت محمدیہ میں اس کاآغاز
اور فرقہ بندی کا نقصان کیا ہے ؟ نقصان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں چھوڑدے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
’’ یداللہ علی الجماعۃ ‘‘[1]
یعنی اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے۔
نیز فرمایا :
’’الجماعۃ رحمۃ والفرقۃ عذاب ‘‘[2]
یعنی جماعت رحمت ہے اور تفرق عذاب ہے ۔ تو شریعت فرقہ بندی کو عذاب قرار دیتی ہے ۔
اس امت میں افتراق کی تاریخ خوارج سے شروع ہوئی گویاخوارج پہلا فرقہ تھا۔ان کی عملی زندگی اور کردار بہت اچھااو رعمدہ تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] النسائی،الرقم:۴۰۳۲
[2] السلسلۃ الصحیحۃ ۲؍۱۶۶