کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 21
لمحہ لمحہ کی یاد آتی ہے قدم قدم پر ان کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
شاہ صاحب( رحمہ اللہ )کی وفات ایک عظیم سانحہ
شاہ صاحب کی وفات سے جو جماعتی خلاء قائم ہوا ہے شاید اسے پر ہونے میں صدیوں کا عرصہ درکار ہو لیکن ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ شاہ صاحب کی اس جماعت اس کنبے اور کھلے ہوئے چمن کی حفاظت فرمائے ہمیںشاہ صاحب کے مشن پر چلنے کی تو فیق عطا فرمائے اور جن خطوط پرشاہ صاحب رحمہ اللہ تاحیات چلتے رہے ہیں ہم بھی انہی خطوط کو اپنے لیئے مشعل راہ بنائیں۔(اللہم آمین )
شاھ صاحب رحمہ اللہ کی وفات سے قبل ہم ان کے بر ادر بزرگ ہماری جماعت کے سر پرست اور عظیم الشان عالم باعمل علامہ پیر محب اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ کی وفات کی صدمے سے دو چار ہو چکے ہیں۔ یہ بھی ایک ایسا زخم ہے جو مند مل ہونے کو نہیں آتا ان کے سایہ عاطفت میں بڑا اطمینان محسوس ہوتا تھا اور محض ان کی زیارت سے ایمان تازہ ہو جاتا تھا ۔ پھر محدث پنجاب مولانا سلطان محمود صاحب آف جلالپور پیر والا رحمہ اللہ کی وفات بھی ایک بہت بڑا سانحہ ہے عالم اسلام ایک عظیم استاذ اور مشفق عالم دین اور با عمل بزرگ کے سایہ شفقت سے محروم ہوگیا ۔
برادران اسلام ! جب مجھے جماعتی بزرگوں کے اس فیصلے سے آگا کیا گیا کہ کانفرنس کا خطبہ صدارت مجھے لکھنا ہے تو یو محسوس ہوا جیسے مجھے ایک پہاڑکو اس کی جگہ سے منتقل کرنے کا حکم دیا جارہا ہے۔
اس تحیر کی ایک وجہ تو یہ بنی کہ شاہ صاحب کی مفارقت کا احساس مزید بڑھ گیا کیونکہ