کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 200
چاہئے کہ فرقہ کیسے بنتا ہے تاکہ ہم اس راہ سے بچیں ۔ دیکھئے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک لائن دی ہے ، جسے اللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم کہا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم کی پہچان کراتے ہوئے فرمایا :
[فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِيْٓ اُوْحِيَ اِلَيْكَ۰ۚ اِنَّكَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ][1]
( پس جو وحی آپ کی طرف کی گئی ہے اسے مضبوطی سے تھامے رہیں بیشک آپ صراط مستقیم پر ہیں)
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وحی کیا ہے ؟ وحی دو چیزوں کا نام ہے یعنی کتاب و سنت، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہی دو چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی ہیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
[وَاَنْزَلَ اللہُ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَۃَ ][2]
ترجمہ : ( اللہ تعالیٰ نے آپ پر کتاب و حکمت ( حدیث ) اتاری ہے )
پھر فرمایا :
[اِنَّكَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ][3]
(بے شک آپ صراط مستقیم پر ہیں )
معنی یہ ہوا کہ صراط مستقیم اللہ تعالیٰ کی وحی کا نام ہے اور اللہ تعالیٰ کی وحی دو چیزیں سے عبارت ہے ۔ ایک قرآن دوسری حدیث ۔ صراط مستقیم کتاب و سنت کے علاوہ کسی چیز کا نام
[1] الزخرف : ۴۳
[2] النساء : ۱۱۳
[3] الزخرف : ۴۳