کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 20
بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد للہ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین ولا عدوان إلا علی الظالمین والصلاۃ والسلام علی أشرف الأنبیاء والمرسلین وعلی آلہ وصحبہ وأھل طا عتہ ومن اقتفی باثرہ و سن بسنتہ و سار علی نھجہ الی یوم الدین، امابعد: برادران اسلام ! یہ جمعیت اھل حدیث سندھ کی چودھویں سالانہ کانفرنس ہے اس سے قبل جمعیت کے زیر اہتمام تیرہ کانفرنسیں منعقد ہوچکی ہیں۔ اگر مجھ سے سوال کیا جائے کہ آج سے شروع ہونے والی اس کانفرنس اور گذشتہ تمام کا نفرنسوں میں کوئی فرق محسوس ہوتا ہے؟ میرا جواب یہ ہے کہ کوئی فرق محسوس نہیں ہورہا وہی اسٹیج ہے علماء کرام کی قطاریں ہیں سامعین کا جم غفیر ہے۔ لیکن ایک فرق ایسا ہے جو نوک قلم پر آتا ہے تو قلم کپکپاجاتی ہے جس کے اظہار پر زبان لڑکھڑا جاتی ہے کہ آج اس اسٹیج پر ہمارے مربی اور ہم سب کے روحانی باپ شیخ العرب والعجم علامہ سید بدیع الدین شاہ صاحب راشدی رحمہ اللہ موجود نہیں ہیں شاہ صاحب ہمیں چھوڑ گئے اور اتنی رونق کے باوجود ہم اپنے آپ کو یتیم اور تنہا محسوس کر رہے ہیں ۔ زبان پر بے ساختہ یہ شعر آرہا ہے : اذا زرت ارضا بعد طول اغتیا بھا فقدت صدیقا و البلاد کما ھیا (یعنی: کچھ عرصے بعد جب دوست کے وطن آیا تو سب کچھ جوںکا توں ملا صرف دوست ہی نہیں ملا )