کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 166
اس نے پوچھا : پھر عمل کرنے والے عمل کیوں کرتے ہیں ؟
فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو جس گھر کے لئے پیدا کیا ہے اس کے عمل اس کے لئے آسان بنا کر توفیق عطا فرمادیتا ہے ۔[1]
اس لئے ہمیں ہمیشہ اپنے عمل کی طرف توجہ دینی چائیے ۔
احادیثِ اربعہ کاپیغام اورنصیحت
سامعین حضرات ! ان چاروں حدیثوں نے اصلاح نیت سے لیکر خاتمہ تک کا سارا پروگرا م ہمارے سامنے واضح کردیا ہے ۔ دین کے تعلق سے سارے احکام و مسائل مجتمع ہوکر ہمارے سامنے آچکے ہیں ۔
اب باری عمل کی ہے اس کی استعد ادپید اکیجئے دعائیں بھی کیجئے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:
’’ الدعاء سلاح المؤمن ‘‘
دعا مؤمن کاہتھیارہے۔[2]
عمل کا مرکز اور مضبوط ترین پلیٹ فارم جمعیت اہل حدیث سندھ کی صورت میں موجود ہے۔ دعوت الی اللہ کی تخطیط موجود ہے۔ جہاد کی مشعل روشن ہے ۔ مدارس و مساجد سے درس و تدریس اور ’’ قال اللہ وقال رسول اللہ ‘‘ کی صدائیں گونج رہی ہیں ۔ دامے‘ درمے‘ سخنے ‘ قدمے اس پروگرام کا حصہ بن کر اصلاح دارین و سعادت دین و دنیا کا اہتمام کیجئے۔تمام صلاحیتیں اور توانائیاں صرف کرکے آخرت بنا لیجئے۔
[1] بخاری،الرقم:۷۵۵۱
[2] المستدرک،الرقم:۱۸۱۲