کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 156
ابو قلاب تو یہاں تک فرمایا کرتے تھے :
’’ماابتدع رجل بدعۃ الا استحل السیف ‘‘[1]
جو آدمی کسی بدعت کو جاری کرے وہ اپنے لئے تلوار حلال کرلیتا ہے ۔
سلیمان التمیمی ایک بدعتی کو سلام کر بیٹھے ۔ موت سے قبل اس گناہ کو یاد کرکے حساب کے ڈر سے روتے رہے ۔
امام اوزاعی نے صحابی سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے :
جو قوم کسی بدعت کو اپنا لیتی ہے اللہ تعالیٰ ان سے سنت کو اٹھالیتا ہے پھر وہ انہیں قیامت تک نصیب نہیں ہوتی ۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کاقول ہے :
’’ اتبعواوالا تبتدعوا فقد کفیتم ‘[2]اتباع کے راستہ پر چلو۔ بدعت کی راہ مت اختیار کرو ۔ قرآن و حدیث تمھارے لئے کافی ہیں ۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایاکرتے تھے:
’’کل بدعۃ ضلالۃ وان راھا الناس حسنۃ‘‘[3]
ہربدعت گمراہی ہے خواہ لوگ اسے کتنا ہی اچھا سمجھیں۔
امام ابو حنیفہ کا قول ہے :
[1] الاعتصام للشاطبی ۱؍۸۳
[2] دارمی،الرقم:۲۱۱
[3] الآثار الصحیحۃ ۱؍۴۲