کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 147
سفیان بن سعید الثوری رحمہ اللہ نے فرمایا ہے :
[ماعالجت شیئا أشد علی من نیتی لأنھا تنقلب علی][1]
تمام اعمال میں مجھے سب سے زیادہ مشکل،اپنی نیت کی حفاظت میں پیش آتی ہے کیونکہ یہ بدلتی رہتی ہے۔
سہل بن عبداللہ کا قول ہے:نفس پر سب سے مشکل اورگراں چیزاخلاص ہے،کیونکہ اس میں نفس کا کوئی حصہ نہیں ہے ۔
عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے :
’’ رب عمل صغیر تعظمہ النیۃ ‘‘[2]
بہت سے چھوٹے اعمال کو نیت، عظیم الشان بنادیتی ہے اور بہت سے بڑے اعمال کو نیت، حقیر و صغیر بنادیتی ہے ۔
قاضی فضیل بن عیاض ، قولہ تعالیٰ:[ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۰ۭ ][3]
میں احسن عمل کی تفسیر فرماتے ہیں کہ وہ اخلص ( بالکل خالص ) اور أصوب ( بالکل درست ) ہوتاہے۔ پھر فرماتے ہیں : عمل اگر خالص ہو لیکن درست نہ ہو تو بھی عنداللہ مقبول نہیں ہوتا ۔ خالص کا معنی یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہو او ردرست کا معنی یہ ہے کہ سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو ۔
نافع بن حبیب سے کسی نے کہا : ایک مسلمان بھائی کا جنازہ آیا ہےکیوں نہ پڑھ لیا
[1] ارشیف المجلس العلمی
[2] جامع العلوم والحکم ۲؍۲۶۸۰،سیر اعلام النبلاء ۸؍۴۰۰
[3] الملک:۲