کتاب: صدارتی خطبات(رحمانی) - صفحہ 145
عمل سے اس کی رضاء جوئی مقصود ہو ‘‘
مستدرک حاکم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے :
’’ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں عمل کے ایسے درجے پر فائز ہونا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی رضاء بھی مل جائے اور لوگوں کو بھی میرے اس درجے کا علم ہو جائے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا :
[فَمَنْ كَانَ يَرْجُوْا لِقَاۗءَ رَبِّہٖ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا] [1]
ترجمہ:پس جو اپنے رب کی ملاقات چاہتا ہے وہ نیک عمل کرتا رہے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے ۔
مقصد یہ ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارے عمل سے لوگ واقف اور مطلع ہوں تو یہ پروردگا ر کی عبادت میں دوسروں کو شریک کرنا ہے اور اس کی تائید ایک انتہائی واضح اور صریح حدیث سے بھی ہوتی ہے ، چنانچہ مسند احمد میں شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[من صلی یرائی فقد أشرک ، ومن صام یرائی فقد أشرک ومن تصدق یرائی فقد أشرک ][2]
یعنی دکھاوے کی نماز ، دکھاوے کا روزہ اوردکھاوے کا صدقہ سب شرک ہے ۔
مسند احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ میں ابو سعید بن ابی فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ
[1] الکھف:۱۱۰
[2] مسنداحمد،الرقم:۱۷۲۷۰