کتاب: صبر جمیل - صفحہ 29
(وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ) (الرعد:22)
’’اور وہ جنھوں نے اپنے رب کا چہرہ طلب کرنے کے لیے صبر کیا۔‘‘
صرف صبر کافی نہیں ہے جب تک کہ اللہ کی رضا مقصود نہ ہو۔ پھر اس کے بعد اس چیز کا حکم دیا جو صبر پر آمادہ کرنے والی ہے:
(وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ) (الرعد:22)
’’اور نماز قائم کی۔‘‘ یہ دونوں چیزیں یعنی صبر اور نماز دنیا و آخرت دونوں کے مقاصد میں اس کی مددگار ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ نے دوسری جگہ ارشاد فرمایا :
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِينَ) (البقرة:153)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ‘‘
پھر اللہ تعالیٰ نے ان کا چھپ کر اور ظاہری طور پر صدقہ کرنے اور پھر برائی کا بدلہ اچھائی سے دینے کا ذکر کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
(وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ) (القصص:54)
’’اور وہ بھلائی کے ساتھ برائی کو ہٹاتے ہیں۔‘‘
پھر برائی کو نیکی سے ٹالنے کی وضاحت فرمائی :
(إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ) (هود:114)
’’بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
’’برائی کے بعد نیکی برائی کو مٹا دیتی ہے۔‘‘[1]
مقصود یہ ہے کہ یہ آیتیں اسلام اور ایمان کے تمام مقامات (حکم کی اطاعت، ممنوعہ چیز سے اجتناب اور تقدیر پر صبر کرنا)کو شامل ہیں۔
[1] ۔ ترمذی : ،1987 احمد : 60847 ۔