کتاب: صبر جمیل - صفحہ 28
نے انھی تین چیزوں کے بارے میں اپنے بیٹوں کو نصیحت کی :
(يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاصْبِرْ عَلَى مَا أَصَابَكَ) (لقمان:17)
’’اے میرے چھوٹے بیٹے! نماز قائم کر اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر اور اس (مصیبت) پر صبر کر جو تجھے پہنچے۔‘‘
اللہ تبارک و تعالیٰ نے مومنوں کی صفت یہ بیان کی ہے کہ وہ اس چیز کو جوڑتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے۔ یہ اصول دین کے ظاہر اور باطن میں سے ہر ایک کو شامل ہے۔ بندے ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کے ساتھ، اس کی اطاعت و فرمانبرداری، اسی پر بھروسہ اور اسی سے محبت، اس کے لیے عاجزی و انکساری کرنے اور اس کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنے اور گناہوں سے توبہ کرنے کے ساتھ اس چیز کو جوڑتے اور ملاتے ہیں جس کا اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ سے ان اسباب کو جوڑنے کے ساتھ ساتھ ہم اپنے اور رسول کے درمیان تعلق کو بھی جوڑیں۔ رسول پر ایمان لانے، اس کی تصدیق کرنے، اس کے ہر فیصلے کو قبول کرنے اور اس پر راضی ہونے کے ساتھ اس کے سامنے اپنے سر تسلیم خم کرنے اور اس کی محبت کو اپنی اولاد، والدین اور تمام لوگوں کی محبت پر ترجیح دینے کے ساتھ اللہ کے حکم کو بھی ملائیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ والدین اور قریبی رشتہ داروں سے نیکی کر کے اللہ کے اس حکم کو جوڑیں جس کا اس نے جوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اسی طرح والدین سے نیکی کر کے اور اپنی بیویوں کے حقوق دے کر اللہ کے حکم کو جوڑیں۔ اور اپنے پڑوسیوں، دوستوں، غلاموں اور تمام لوگوں کو ان کے حقوق دے کر اس چیز کو جوڑیں جس کا اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے۔ پھر وضاحت کی کہ اس تعلق کو جوڑنے کے لیے اللہ کا اور آخرت کے دن کا خوف ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں کو ایک ہی رسی پر یکجا کیا اور اسی پر تمام چیزوں کا دارومدار ہے اور وہ رسی صبر ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے :