کتاب: صبر جمیل - صفحہ 21
جس طرح انسان ہیں۔
اگر کہا جائے، کیا جن انسان کی طرح مکلف ہیں یا کسی اور طرح؟ تو جواب دیا جائے گا جو چیزیں نفس کو لازم ہیں مثلاً محبت و نفرت، ایمان و تصدیق اور دوستی و دشمنی ان میں جن و انس دونوں برابر ہیں اور جو بدن کو لازم ہیں جیسے غسل جنابت، اعضاء کو وضو میں دھونا اور استنجاء کرنا، ختنہ کرنا اور حیض سے غسل کرنا، ان میں ہمارے اور ان کے درمیان مساوات نہیں ہے بلکہ جو ان کی تخلیق کے مناسب ہے وہ اس کے مکلف ہیں۔
سوال:…کیا فرشتے صبر کرنے میں ہمارے ساتھ شریک ہیں؟
جواب:…فرشتے خواہشات کے ساتھ نہیں آزمائے گئے، جو ان کی عقلوں میں بگاڑ پیدا کرے بلکہ وہ عبادت اور اطاعت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ یہ تصور ہی موجود نہیں ہے کہ شہوت اور خواہش کے مقابلے میں وہ دین اور عقل کے مطابق فیصلہ کریں، اگر ان کے لیے کوئی صبر ہے تو وہ یہ ہے کہ وہ اس پر ڈٹے ہیں جس کے لیے وہ پیدا کیے گئے ہیں۔ انسان کا صبر اگر اس کی خواہشات پر غالب آجائے تو وہ فرشتوں سے مل جاتا ہے اور اگر خواہشات صبر پر غالب آجائیں تو وہ شیطانوں سے مل جاتا ہے۔ اگر اس کے کھانے پینے اور شہوت کا مزاج صبر پر غالب آجائے تو وہ جانوروں سے مل جاتا ہے۔
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا فرمایا تو عقل عنایت کی اور خواہشات نہیں دیں، جانوروں کو خواہشات دیں مگر عقل نہیں دی اور جب انسان کو پیدا کیا تو دونوں چیزوں یعنی عقل اور خواہشات کے ساتھ پیدا فرمایا۔‘‘
جس کی عقل اس کی شہوت پر غالب آجائے وہ فرشتوں سے مل جاتا ہے اور جس کی شہوت اس کی عقل پر غالب آجائے وہ جانوروں سے مل جاتا ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنیادی طور پر کمزور پیدا کیا ہے اور خوراک کی خواہش کو اس کے ساتھ جوڑا ہے۔ جس کا وہ محتاج ہے تو بھوک پر اس کا صبر کرنا جانوروں کے صبر کی طرح ہے۔