کتاب: صبر جمیل - صفحہ 127
عمر کہاں گزاری 2 جوانی کہاں گزاری 3 مال کہاں سے کمایا 4 مال کہاں خرچ کیا 5 علم کے مطابق کتنا عمل کیا۔[1] جب یہ آیت (ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ) نازل ہوئی تو زبیر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’اے اللہ کے رسول! اور کن نعمتوں کے بارے میں ہم سے سوال کیا جائے گا، یہ کھجور اور پانی ہی تو ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کا ذکر عنقریب آئے گا۔‘‘[2] سیّدناانس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’قیامت کے دن ایک بندے کو لایا جائے گا گویا کہ وہ بکری کا بچہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: میں نے تجھے عطا کیا تھا، میں نے تیرا خیال رکھا تھا اور تجھ پر 1 انعام کیا تھا تو تو نے کیا کیا؟ وہ کہے گا: اے اللہ! میں نے جمع کیا تھا، زیادہ کیا تھا تو پہلے سے زیادہ چھوڑ کر آیا تھا۔ مجھے واپس دنیا میں جانے دے، سب تیرے پاس واپس لاؤں گا۔ جب بندہ آگے کچھ نہ بھیج سکے گا تو اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن ایک بندے کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے فرمائیں گے: ’’کیا میں نے تجھے کان، آنکھیں، مال اور اولاد نہیں دی تھی، تجھے چو پائے، لہلہاتی کھیتی نہیں دی تھی، تو کیا تو مجھ سے ملنے پر یقین نہیں رکھتا تھا؟‘‘ وہ کہے گا! نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: ’’جس طرح تونے مجھے بھلا دیا تھا آج تجھے بھی بھلا دیا جائے گا۔‘‘[4] بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ کفار کے ساتھ خاص ہے۔ میں کہتا ہوں کہ عقلی اور نقلی کوئی بھی ایسی دلیل نہیں ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہو
[1] ۔ترمذي:2416 [2] ۔ ترمذي:3356 [3] ۔ ترمذي:2427 [4] ۔ ترمذي:2428