کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 91
سورۃ النمل ﴿إِنِّیْ وَجَدتُّ امْرَأَۃً تَمْلِکُہُمْ۔۔۔وَلَہَا عَرْشٌ عَظِیْمٌ﴾ طولہ ثمانون ذرا عا۔۔۔باب مغلق (۷۷۴ /۳۱۹) ٭ یہ سب تفصیلات ثابت نہیں ہیں،لگتا ہے کہ یہ سب خیالی باتیں ہیں۔۔(ص) ﴿قَالَ یَا أَیُّہَا المَلَأُ أَیُّکُمْ۔۔۔﴾ فی الھمزتین ما تقدم (۷۷۶ /۳۲۰) ٭ یعنی دونوں ہمزوں کو تحقیق کے ساتھ پڑھا جائے گا،اور دوسری قراء ت میں دوسرے ہمزہ(یعنی ’’اَیکم ‘‘ کے ہمزہ)کوواوسے بدل کر(حاشیۃالجمل) ﴿وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْْمَانَ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾ وأراد تزوجہا۔۔۔لاانقضاء لدوام ملکہ۔ (۷۷۸ /۳۲۱) ٭ اس واقعہ میں جو تفاصیل مذکور ہیں وہ غیر ثابت شدہ اسرائیلیات کا حصہ ہیں(ص) ﴿قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ۔۔۔آللّٰهُ خَیْرٌ﴾ بتحقیق الھمزتین۔۔۔۔وترکہ(۷۸۰ /۳۲۲) ٭ حاشیۃ الجمل میں ہے کہ یہ شارح کی سبقت قلم کا نتیجہ ہے کیونکہ ان سب طریقوں سے کسی قاری نے نہیں پڑھا ہے،زیادہ سے زیادہ قراء نے یہاں صرف دو طریقوں کی اجازت دی ہے،ایک یہ کہ ہمزہ ثانیہ کو قصر کرتے ہوئے تسہیل کے ساتھ پڑھا جائے،دوسرے یہ کہ ہمزہ ثانیہ کو الف سے بدل دیا جائے اور اس پر مد لازم کرکے پڑھا جائے۔ ﴿قُلْ سِیْرُوا فِیْ الْأَرْضِ۔۔عَاقِبَۃُ الْمُجْرِمِیْنَ﴾ بإنکارہ (۷۸۳ /۳۲۲)