کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 84
قول ذکر کیا ہے اور اس پر تعجب کا اظہا ر بھی کیا ہے۔ سورۃ طہ ﴿وَلِتُصْنَعَ عَلَی عَیْنِیْ﴾ تربی علی رعایتی وحفظی لک۔ (۶۴۴ /۲۶۲) ٭ آنکھیں اللہ کی صفات میں سے ہیں،اہل سنت والجماعت کے نزدیک صفات جس طرح وارد ہوئی ہیں ان کو ان کے حقیقی معانی ہی پر محمول کرنا درست ہے،ان کی تاویل کرنا اور ان کے معانی سے الگ کردینا درست نہیں۔(ص) ﴿فَلَبِثْتَ سِنِیْنَ فِیْ أَہْلِ مَدْیَنَ﴾ بعد مجیئک إلیہا من مصر عند شعیب(۶۴۵ /۲۶۲) ٭ یہ ثابت نہیں ہے کہ وہ حضرت شعیب کے پاس گئے تھے،بظاہر وہ کوئی نیک آدمی تھے جن کے پاس یہ گئے تھے۔(ص) ﴿قَالَ آمَنتُمْ لَہُ۔۔﴾ بتحقیق الھمز تین وابدال الثانیۃ ألفا (۶۴۸ /۲۶۴) ٭ قولہ: ’’ابدال الثانیۃ الفا‘‘الثانیۃ کے بجائے ’’الثالثہ‘‘ کہنا درست ہوگا،یہ وہ ہمزہ ہے جو فعل کا فاء کلمہ ہے۔(حاشیۃ الجمل) ﴿فَکَذَلِکَ أَلْقَی السَّامِرِیُّ﴾ ۔۔ومن التراب الذی أخذہ من أثر حافر فرس جبریل علی الوجہ الآتي (۶۵۱ /۲۶۶) ٭ اس کا تذکرہ اس سورہ کی آیت نمبر(۹۶)میں آرہا ہے۔ ﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِکْرِیْ فَإِنَّ لَہُ مَعِیْشَۃً ضَنکاً﴾