کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 69
کواس کے کرتوت اور اس کی نیت جیسا بدلہ دینا۔اللہ تعالیٰ کے لیے لفظ ’’ماکر‘‘کا استعمال مطلق طور پر نہیں کیا جائے گا،البتہ اس کو’’ خیر الماکرین ‘‘کہا جاسکتا ہے۔نصوص کے مطابق اللہ تعالیٰ کفارو منافقین کی سزا کی تدبیریں(مکر)کرتاہے،لہذااس لفظ کااستعمال یہیں تک محدود رکھا جائے گا،اور علی الاطلاق اللہ کے لیے اس کا استعمال نہیں کیا جائے گا،(بایں طور کہ اللہ تعالیٰ کے لیے لفظ ’’ماکر‘‘ بولا جائے)کیونکہ اس سے ناشائستگی کی بو آتی ہے۔(ص) ﴿فَلَمَّا أَنجَاہُمْ إِذَا ہُمْ یَبْغُونَ۔۔۔مَّتَاعَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا﴾(۴۳۵ /۱۷۲) ٭ ’’متاع‘‘ کو حفص عن عاصم نے نصب کے ساتھ پڑھا ہے،دوسرے قراء نے نے رفع کے ساتھ۔ ﴿إِنَّمَا مَثَلُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا۔۔۔وَازَّیَّنَتْ﴾ اصلہ :تزینت۔۔۔وأدغمت فی الزاي۔(۴۳۵ /۱۷۲) ٭ مذکورہ تعلیل کے بعد شروع میں ہمزہ وصل بھی بڑھایا گیا ہے تاکہ ابتدا بالسکون نہ لازم آئے۔ ﴿لِّلَّذِیْنَ أَحْسَنُواْ الْحُسْنَی وَزِیَادَۃٌ۔۔۔﴾ ھي النظر الیہ تعالی کما فی حدیث مسلم۔(۴۳۶ /۱۷۲) ٭ مسلم(ا۱۸) ﴿وَمَا کَانَ ہَذَا الْقُرْآنُ۔۔۔۔﴾ وتفصیل الکتاب۔۔۔وقری برفع ’’تصدیق‘‘ و’’تفصیل‘‘ بتقدیر : ھو ٭ ملاحظہ ہو :تفسیر قرطبی(سورہ یونس:۳۷)(۴۳۸ /۱۷۴) ﴿أَمْ یَقُولُونَ افْتَرَاہُ۔۔إِن کُنتُمْ صَادِقِیْنَ﴾ فی انہ افترہ،فلم تقدرو اعلی ذلک(۴۳۹/۱۷۴) ٭ ایک نسخہ میں(فلم یقدروا)تاء کے بجائے یاء کے ساتھ ہے،اور یہ زیادہ