کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 67
٭ ثعلبہ بن حاطب سے متعلق اس واقعہ میں کوئی صداقت نہیں ہے،ان سے متعلق حقیقت حال بیان کرنے کے لیے متعدد مستقل کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔یہاں جن لوگوں کا اللہ نے ذکر کیا ہے ان کو جمع کے صیغے سے بیان کیا ہے،لہذا وہ لوگ ایک جماعت ہیں،نہ کہ کوئی ایک فرد۔ثعلبہ بن حاطب تو ان بدری صحابیوں میں سے ہیں جن کے مؤمن ہونے کی گواہی اللہ اور اس کے رسول دے چکے ہیں۔(ص) ﴿الَّذِیْنَ یَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِیْنَ۔۔۔﴾ سخر اللّٰه منہم۔جازا ہم علی سخریتہم۔(۴۱۱ /۱۶۳) ٭ استہزاء کی نسبت اللہ کی طرف کرنے سے متعلق بحث سورہ بقرہ(آیت نمبر: ۱۵)میں گزر چکی ہے۔[1] ﴿اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ۔۔﴾ ’’إنی خیرت فاخترت‘‘ رواہ البخاری(۴۱۲ /۱۶۳) ٭ بخاری(۱۳۶۶) ﴿لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَی التَّقْوَی۔۔﴾ وھو مسجد قباء کما فی البخاری(۴۲۰ /۱۶۶) ٭ بخاری(۳۹۰۶)مسلم(۱۳۹۸) ﴿فِیْہِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَن یَتَطَہَّرُواْ﴾ روی ابن خزیمہ۔۔۔فغسلنا کما غسلوا‘(۴۲۱ /۱۶۷) ٭ صحیح ابن خزیمہ:(۸۳)۱ /۴۵ وفی حدیث رواہ البزار۔۔۔ھو ذاک فعلیکموہ۔(۴۲۱ /۱۶۷) ٭ مختصر زوائد مسند البزار(۱۵۰)۱ /۱۵۵ ﴿فَإِن تَوَلَّوْا۔۔۔۔وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ﴾
[1] دیکھیے ص:(۲۶)