کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 53
۔۔۔فعلیک نفسک ‘‘ رواہ الحاکم وغیرہ۔(۲۶۲ /۱۰۸) ٭ یہ حدیث ہم کو مستدرک حاکم میں نہیں ملی،اس کی تخریج کے لیے دیکھیے: ابو داود(۴۳۴۱)ترمذی(۳۰۵۸) ﴿فَإِنْ عُثِرَ عَلَی أَنَّہُمَا اسْتَحَقَّاإثْما۔۔﴾۔۔فان اطلع علی امارۃ تکذیبہما فادعیا دافعا لہ علی۔۔(۲۶۳ /۱۰۹) ٭ اصل نسخہ میں اسی طرح(علی)آیا ہے،حالانکہ بقیہ مطبوعہ نسخوں کی طرح ’’علی‘‘کو ذکر نہ کرنا ہی بہتر ہے،یا یہ’’علیہما‘‘ ہوسکتاہے جو’’ادعیا‘‘سے متعلق ہو۔واللّٰه اعلم۔[1] ﴿فَإِنْ عُثِرَ عَلَی أَنَّہُمَا اسْتَحَقَّا إثْماً۔﴾ ثم وجد الجام بمکۃ فقال:ابتعناہ من تمیم وعدی۔۔(۲۶۴ /۱۰۹) ٭ فقال سے مراد وہ مکی شخص ہے جس کے پاس وہ پیالہ پایا گیا تھا جس کو اس نے ایک ہزار درہم میں خریدا تھا(حاشیۃ الجمل)بعض نسخوں میں(فقالوا)ہے،اور یہ اپنے مابعد کی عبارت کے مطابق ہے۔ ﴿فَإِنْ عُثِرَ عَلَی أَنَّہُمَا اسْتَحَقَّا إثْماً۔﴾ فنزلت الآیۃ الثانیۃ،فقام رجلان من اولیاء السمہی فحلفا۔ ٭ بخاری(۲۷۸۰)(۲۶۴ /۱۱۰) ﴿فَإِنْ عُثِرَ عَلَی أَنَّہُمَا اسْتَحَقَّا إثْماً۔﴾ وفی روایۃ للترمذی۔۔۔۔ودفعا إلی أھلہ مابقی۔(۲۶۴ /۱۱۰) ٭ ترمذی(۳۰۵۹) ﴿قَالَ اللّٰهُ إِنِّیْ مُنَزِّلُہَا عَلَیْکُمْ۔۔۔۔﴾۔۔۔۔وفی حدیث: أنزلت المائدۃ من السماء۔۔۔فمسخوا قردۃ وخنازیر۔(۲۶۶ /۱۱۱)
[1] ہندستانی نسخہ میں یہاں(علی)نہیں ہے(م)