کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 38
ونزل لما أمر النبی الیھود بالإسلام مراجعہ من بدر۔(۱۱۵ /۴۷) ٭ حاشیۃ الجمل میں(مرجعہ)ہے،[1]یعنی بدر سے واپسی کے وقت ان کو بنی قینقاع کے بازار میں جمع کیا اور ان کو خوف دلایا۔ ﴿وَیَقْتُلُونَ الِّذِیْنَ یَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ۔۔۔۔﴾ روی انہم قتلوا۔۔۔۔۔فقتلوھم من یومھم۔(۱۱۷ /۴۸) ٭ ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر(۳۳۳۲،آل عمران:۲۱)میں اور ابن جریر طبری نے(۶۷۷۷،آل عمران:۲۱)میں ابوعبیدہ بن جراح سے اسی مفہوم کی مرفوع روایت ذکر کی ہے۔ ﴿أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ أُوْتُواْ نَصِیْباً۔۔۔۔۔﴾ نزل فی یہود زنی منہم اثنان … فرجما فغضبوا۔(۱۱۸ /۴۸) ٭ اصل روایت بخاری(۱۳۲۹)اور مسلم(۱۶۹۹)میں ابن عمر سے مروی ہے،اور مسلم(۱۷۰۰)میں براء بن عازب سے سبب نزول کے تذکرے کے بغیر روایت آئی ہے۔ ﴿وَغَرَّہُمْ فِیْ دِیْنِہِم﴾متعلق بقولہ: ما کانوا یفترون۔(۱۱۸ /۴۸) ٭ یعنی یہ ظرف(فی دینہم)یفترون سے متعلق ہے،خطیب نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ اسم موصول کا مابعد اپنے ماقبل میں عمل نہیں کرتا۔انہوں نے ماقبل کے فعل(وغرھم)سے اس کو متعلق بنانے کو درست قرار دیا ہے۔(حاشیۃ الجمل،باختصار) ﴿قُلِ اللّٰهُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ۔۔۔بِیَدِکَ﴾ای بقدرتک(۱۱۹ /۴۸) ٭ یہاں پر دو چیزیں ہیں،پہلی اللہ کی قدرت کا عموم اورکائنات پر اس کا مکمل کنٹرول۔دوسری اللہ تعالی کے لیے صفات ذاتیہ کا ثبوت،یہ چیز’’ید‘‘ کی اللہ کی طرف اضافت سے مستنبط ہے،یہ دونوں چیزیں برحق ہیں اور اسی آیت سے ماخوذ ہیں۔شارح نے ’’ید‘‘ کی تاویل قدرت سے کرکے قرآن وسنت میں ثابت اللہ کی صفت کو اس کے لیے
[1] اور ہندستانی نسخہ میں فی مرجعہ ہے۔(م)