کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 37
سورۃ آل عمران ﴿وَأَنزَلَ التَّوْرَاۃَ وَالإِنجِیْلَ مِن قَبْلُ ہُدًی لِّلنَّاسِ۔۔۔﴾ وعبر فیھما بـ’’أنزل ‘‘وفی القرآن ب’’نزل‘‘المقتضی للتکریر،لأنھما أنزلادفعۃ واحدۃ بخلافہ۔(۱۱۲ /۴۶) ٭ انزال اور تنزیل کے درمیان فرق بیان کرنے کے لیے یہ توجیہ درست نہیں ہے۔بہت سارے اہل علم سے اس غلطی کا صدور ہوا ہے۔قرآن کے نزول کا بیان لفظ ’’انزال‘‘ اور اس کے مشتقات سے لگ بھگ سو(۱۰۰)بار ہوا ہے۔جب کہ لفظ’’تنزیل‘‘ اور اس کے مشتقات سے صرف تیس تا چالیس بار بیان ہوا ہے۔(ص) ﴿رَبَّنَا إِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ۔۔۔﴾ روی الشیخان عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت : تلا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم۔۔۔۔۔فاحذروھم۔(۱۱۴ /۴۶) ٭ بخاری(۴۵۴۷)مسلم(۲۶۶۵) حاشیۃ الجمل میں ہے کہ اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا(رأیتِ)کے بعد(فاحذروھم)کہنا،اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی دو طرح سے تعظیم ہے،ایک یہ کہ جمع کا صیغہ ہے،دوسرے یہ کہ مذکر کا صیغہ ہے۔ ﴿رَبَّنَا إِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْم۔۔۔۔۔۔﴾وروی الطبرانی فی الکبیر۔۔۔۔۔اولوالالباب،الحدیث(۱۱۴ /۴۷) ٭ المعجم الکبیر للطبرانی(۳۴۴۲۔۳ /۳۳۲)بروایت ابومالک اشعری،اس میں محمد بن اسماعیل بن عیاش اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جب کہ ان کا ان کے والد سے سماع نہیں ہے،ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد: ۱ /۱۲۸ ﴿قُل لِّلَّذِیْنَ کَفَرُواْ سَتُغْلَبُونَ۔۔۔﴾