کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 35
٭ یہ(نَنْشُرُ۔۔راء کے ساتھ)نافع،ابن کثیر اور ابو عمرو کی قراء ت ہے۔[1] ﴿فَأَصَابَہَا إِعْصَارٌ فِیْہِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ۔۔۔﴾ وعن ابن عباس:ھو لرجل عمل۔۔۔حتی احرق اعمالہ(۱۰۳ /۴۲) ٭ تفسیر طبری(۹۳ ۶۰،البقرۃ:۲۶۶) ﴿وَمَا تُنفِقُونَ إِلاَّ ابْتِغَاء وَجْہِ اللّٰهِ۔۔۔﴾أي ثوابہ(۱۰۴ /۴۳) ٭ اسی سورہ کی آیت نمبر(۱۱۵)کے تحت صفت ’’وجہ‘‘ پربحث گزر چکی ہے۔[2](ص) ﴿تَعْرِفُہُم﴾یا مخاطبا﴿بِسِیْمَاہُمْ﴾ (۱۰۵ /۴۳) ٭ یہ نکرہ غیر مقصودہ ہے،یہ بتلانے کے لیے کہ ان کا حال سب پر ظاہر ہے،۱ھ حاشیۃ الجمل ﴿کَمَا یَقُومُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْْطَانُ مِنَ الْمَسِّ۔۔۔۔﴾ الجنون بہم (۱۰۶ /۴۳) ٭ ای بالذین یا کلون الربا۔(حاشیۃ الجمل) ﴿وَاللّٰهُ لاَ یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ أَثِیْمٍ۔۔۔۔﴾ای یعاقبہ(۱۰۶ /۴۳) ٭ عدم محبت کی تفسیر عقاب سے کرنا لازمی معنی کے ساتھ تفسیر کرنا ہے۔کتاب وسنت میں وارد اللہ رب العزت کی صفات مثلا:محبت،رضا،غضب اور بغض،ان صفتوں کو
[1] اس مقام پر بھی ہندستانی نسخہ میں خلط ملط کیا گیا ہے۔مفسر نے پہلے(ننشر)بالراء کی تفسیر کی ہے۔اور بتایا ہے کہ اسے(نُنْشِرُ)نون کے ضمہ کے ساتھ اور(نَنْشُرُ)نون کے فتحہ کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔(نُنْشِرُ)اَنْشَرَ سے ہوگا اور(نَنْشُرُ)نَشَرَ سے۔پھر بتایا کہ ایک قراء ت نون کے ضمہ اور زاء کے ساتھ ہے،یعنی(نُنْشِزُ)جب کہ ہندستانی نسخہ میں پہلی قراء ت ہی کو انشز اور نشز سے بتایا گیا ہے،حالاں کہ وہ انشز اور نشز نہیں بلکہ انشر اور نشر ہے۔واللہ اعلم۔(م) [2] ملاحظہ ہو صفحہ(۲۹)