کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 21
ملاحظہ ہو : حسن المحاضرۃ للسیوطی،شذرات الذھب : ۸ / ۵۱ - ۵۵) دونوں مصنفین کی تفسیر کی مقدار : ابتداء ً امام جلال الدین محلی نے اس تفسیر کی تالیف کا آغاز کیا تھا،آپ نے سورہ کہف سے شروعات کی اور آخر قرآن تک تفسیر کر لی،پھر سورہ فاتحہ کی تفسیر لکھی اور اس کے بعد داعی اجل کو لبیک کہہ گئے اور یہ تفسیر ادھوری رہ گئی۔ امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب کی تکمیل کا بیڑا اٹھایا اور سورہ بقرہ سے سورہ اسراء کے آخر تک تفسیر لکھ کر اس کتاب کو مکمل کردیا،چونکہ سورہ فاتحہ کی تفسیر محلی صاحب کے قلم سے تھی اس لیے اس کو کتاب کے اخیر میں سورہ ناس کی تفسیر کے بعد رکھ دیا تاکہ محلی صاحب کی پوری تفسیر ایک جگہ رہے او ران کی تحریر کردہ تفسیر ایک جگہ،یہی وجہ ہے کہ تفسیر جلالین کی شروعات سورہ بقرہ سے ہوئی ہے نہ کہ سورہ فاتحہ سے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے سورہ بقرہ سے سورہ اسراء کے آخر تک یعنی نصف قرآن کی تفسیر صرف ۴۰ / دن کے اندر تحریر کی جیسا کہ خود سورہ اسراء کی تفسیر کے خاتمہ پر لکھتے ہیں: ’’ وألفتہ فی قدرمیعاد الکلیم‘‘ کلیم اللہ یعنی حضرت موسی علیہ السلام کے لئے مقرر کردہ میعاد(یعنی چالیس دن)میں میں نے یہ کتاب تالیف کی۔ آگے لکھتے ہیں : ’’فرغت من تألیفہ یوم الأحد عاشر شھر شوال سنۃ سبعین وثمان مائۃ،،وکان الابتداء فیہ یوم الأربعاء مستھل رمضان من السنۃ المذکورۃ۔‘‘(تفسیر جلالین ص : ۲۴۰۔طبعہ ہندیہ) یعنی یکم رمضان ۸۷۰ ھ سے دس شوال ۸۷۰ ھ کے بیچ کل چالیس دن میں یہ کتاب تالیف ہوئی۔ واضح رہے کہ تفسیر کا یہ کام علامہ سیوطی نے محلی صاحب کی وفات کے لگ بھگ ۷ / سال بعد(۸۷۰ھ میں)کیا تھا۔اس طرح غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ اس وقت سیوطی