کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 17
والے مجموعے میں شامل مانے جاتے ہیں۔ چنانچہ شاہ فہد قرآن کمپلکس مدینہ منورہ میں طبع ہونے والے قرآن کے نسخے کے اخیر میں قرآنی ایڈیشن کے تعارف میں قرآن کے رسم الخط،مکی مدنی کا بیان،پاروں کی تقسیم کے ساتھ’’عد الآي‘‘ کے بارے میں بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس نسخے میں کوفی تعداد کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔یہ وضاحت درج ذیل الفاظ میں کی گئی ہے: ’’واتبعت في عد آیاتہ طریقۃ الکوفیین عن أبی عبد الرحمن عبد اللّٰه بن حبیب السلمي عن علي بن أبي طالب رضی اللّٰه عنہ،علی حسب ماورد في کتاب:’’ناظمۃ الزہر‘‘للإمام الشاطبي وغیرہا من الکتب المدونۃ في علم الفواصل۔وآي القرآن علی طریقتہم(۶۲۳۶)آیۃ‘‘ آیتوں کو شمار کرنے میں یہ اختلاف محض اس وجہ سے ہے کہ بسااوقات ایک آیت کو بعض لوگ دو آیت شمار کرتے ہیں۔مثلا﴿صراط الذین أنعمت علیہم غیر المغضوب علیہم ولاالضالین﴾کو مدنی،شامی اور بصری شمار میں دو آیت مانا گیا ہے،أنعمت علیہم پر ایک آیت اور ولاالضالین پر دوسری آیت۔جب کہ مکی اور کوفی شمار میں اسے ایک ہی آیت مانا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اختلاف کے باوجود تمام لوگوں کے نزدیک سورہ فاتحہ میں بالاتفاق سات آیات ہیں کیونکہ جو لوگ(صراط الذین۔۔۔۔الخ)کو دو آیت مانتے ہیں ان کے نزدیک بسم اللہ الرحمان الرحیم سورہ فاتحہ کا جز نہیں ہے لہذا ان کے نزدیک الحمد للہ۔۔۔سے ولاالضالین تک سات آیتیں ہوئیں۔اور جو لوگ(صراط الذین۔۔الخ)کو ایک آیت مانتے ہیں ان کے نزدیک بسم اللہ الرحمن الرحیم سورہ فاتحہ کا جز ہے اس لیے بسم اللہ الرحمن الرحیم سے ولاالضالین تک سات آیتیں ہوئیں۔ ہندو پاک میں طبع ہونے والے مصاحف میں آیتوں کے درمیان میں جو رموز اوقاف مندرج کیے جاتے ہیں ان کے بیچ کہیں کہیں عدد(۵)بھی لکھا رہتا ہے۔یہ رمز اس