کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 128
سورۃ اقرأ سورۃ اقرأ۔۔۔۔صدرھا إلی(ما لم یعلم)أول ما نزل۔۔۔بغار حراء،رواہ البخاری(۱۲۲۹ /۵۰۳) ٭ بخاری(۴۹۵۳) ﴿أَلَمْ یَعْلَمْ بِأَنَّ اللّٰهَ یَرَی﴾ أی یعلم فیجازیہ علیہ(۱۲۳۰ /۵۰۳) ٭ صحیح یہ ہے کہ رؤیت کو اس کے حقیقی معنی پر محمول کیاجائے،نہ کہ ’’علم‘‘سے اس کی تاویل کی جائے،کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سمیع وبصیر ہے۔(ص) ﴿سَنَدْعُ الزَّبَانِیَۃَ﴾ ’’لو دعا نادیہ لأخذتہ الزبانیۃ عیانا‘‘(۱۲۳۰ /۵۰۳) ٭ تفسیر طبری(۱۲ /۶۵۰،۳۷۶۹۳) سورۃ القدر سورۃ القدر: مکیۃ أو مدنیۃ،خمس-أو ست-آیات(۱۲۳۱ /۵۰۳) ٭ حاشیۃ الجمل میں ہے کہ ’’چھ آیت ہونے کا قول ہمارے علم کے مطابق دوسرے مفسرین نے نہیں ذکر کیا ہے،بلکہ انہوں نے پانچ آیت(کا قول ذکر کرنے)پر اکتفا کیا ہے۔[1]
[1] اس سورہ کی آیتوں کی تعداد کے بارے میں بھی علمائے ’’عد الآی ‘‘ کا اختلاف موجود ہے۔بعض کے نزدیک اس میں پانچ آیت اور بعض کے نزدیک چھ آیت ہے۔ملاحظہ ہو علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ کی صراحت: ’’سورۃ القدر : خمس آیات فی عد الکوفی والمدنیین والبصری وعطاء،وست فی عد الشامی والمکی۔۔۔‘‘(فنون الافنان۔۔ص: ۳۲۴) امام سیوطی لکھتے ہیں : ’’القدر: خمس،وقیل ست‘‘(الاتقان :۱؍۹۱) لہذا صاحب حاشیۃ الجمل کے مذکورہ بیان کو یہاں ذکر کرنے کی ضرورت نہ تھی(م)