کتاب: سعادۃ الدارین ترجمہ تعلیقات سلفیہ برتفسیر جلالین - صفحہ 121
٭(ان کے بتوں کے نہیں)بلکہ ان کے صالحین کے نام ہیں،چنانچہ صحیح بخاری میں اس آیت کے تحت اور ان ناموں کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ قوم نوح کے نیک لوگوں کے نام ہیں،یہ نیک لوگ جب فوت ہو گئے تو شیطان نے ان کی قوم کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ جن مجلسوں میں یہ بزرگ بیٹھتے تھے ان مجلسوں میں ان کے مجسمے نصب کر کے انہی کے نام سے ان مجسموں کو موسوم کردو،چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا،لیکن اس وقت ان کی پرستش نہیں کی جاتی تھی،یہاں تک کہ جب یہ لوگ بھی فوت ہو گئے اور معلومات مٹ گئیں تو ان کی پرستش کی جانے لگی۔(حدیث نمبر:۴۹۲۰) ابن جریر نے محمد بن قیس سے روایت کیا ہے کہ(ولا یغوث ویعوق ونسرا)یہ آدم اور نوح کے درمیان نیک لوگ تھے اور ان کے پیروکار بھی تھے جو ان کی اقتدا کرتے تھے،جب یہ لوگ فوت ہو گئے تو ان کے ان ساتھیوں نے جو ان کی اقتدا کرتے تھے کہا کہ اگر ہم ان کی تصویر بنا لیں تو ان کو یاد کرکے عبادت میں ہمارا زیادہ دل لگے گا،چنانچہ انہوں نے ان کی تصویریں بنالیں،جب یہ لوگ بھی گزر گئے اور دوسرے لوگ آئے تو ابلیس خاموشی سے ان کے پاس آکر کہنے لگا کہ لوگ ان کی پوجا کرتے تھے اور ان ہی سے ان کے یہاں بارش ہوتی تھی تو انہوں نے ان کی عبادت شروع کردی۔(ذکرہ ابن کثیر) بزرگوں کی پرستش کا یہ مرض مسلمانوں میں بھی سرایت کر گیا ہے۔(ص) سورۃ الجن ﴿قُلْ أُوحِیَ إِلَیَّ أَنَّہُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ۔۔۔۔۔۔۔﴾ وذلک فی صلاتہ الصبح ببطن نخل (۱۱۶۸ /۴۷۶) ٭ یہ(بطن نخل نہیں)بلکہ بطن نخلہ [1]ہے،نخل تو مدینہ سے نجد کی طرف دو رات کی مسافت پر واقع ہے۔(ص) ﴿وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللّٰهِ أَحَداً﴾
[1] ہندستانی نسخے میں اس جگہ(بطن نخلۃ)ہی درج ہے۔(م)