کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 85
الدُّعَآئَ فِيْ الرَّخَآئِ۔‘‘[1] [’’جس شخص کو یہ پسند ہو، کہ اللہ تعالیٰ شدید حادثات اور دل گداز غموں میں اس کی فریاد سنیں، تو وہ صحت، عافیت اور فارغ البالی میں زیادہ دعا کرے‘‘]۔ ب: امام احمد نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تَعَرَّفْ إِلَیْہِ فِيْ الرَّخَآئِ یَعْرِفْکَ فِيْ الشِّدَّۃِ۔‘‘[2] [’’خوش حالی میں اُن (یعنی اللہ تعالیٰ) سے شناسائی پیدا کرو،[3] شدید سختی (کے زمانے) میں وہ تجھے پہچان[4] لیں گے‘‘]۔ ربِّ کریم آسودگی میں اپنے سے تعلّق استوار کرنے کی ہم سب کو اور ہماری نسلوں کو توفیق عطا فرما دیں۔ آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔ ۴: دعاؤں کے ثمرات کے بارے میں مایوس نہ ہونا: رکاوٹوں سے خالی قبول ہونے والی دعائیں درجِ ذیل تین میں سے ایک نتیجہ
[1] جامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب ما جاء أن دعوۃ المسلم مستجابۃ، رقم الحدیث ۳۶۰۶، ۹/۲۲۹؛ و المستدرک علی الصحیحین، کتاب الدعآء، ۱/۵۴۴۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے [حسن]، امام حاکم نے [صحیح الإسناد]، حافظ ذہبی نے [صحیح] اور شیخ البانی نے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۹/۲۲۹؛ و المستدرک ۱/۵۴۴؛ و التلخیص ۱/۵۴۴؛ و صحیح سنن الترمذي ۳/۱۴۰)۔ [2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۸۰۳، ۵/۱۸-۱۹۔ شیخ ارناؤوط اور اُن کے رفقاء نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۵/۱۹)۔ نیز ملاحظہ ہو: ہامش المسند للشیخ أحمد شاکر ۴/۲۸۶-۲۸۹۔ انہوں نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے)۔ [3] (تَعَرَّفْ إِلَیْہِ فِيْ الرَّخَآئِ) یعنی تم ان کی فرماں برداری کے ساتھ چمٹنے اور نافرمانی سے بچنے کے ذریعہ اُن سے محبت کرو۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند للشیخ ارناؤوط ۵/۲۰)۔ [4] (یَعْرِفْکَ فِيْ الشِّدَّۃِ): یعنی شدید سختی کے زمانے میں وہ تمہاری مدد فرمائیں گے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۵/۲۰)۔