کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 84
میرا بندہ نفلی عبادات کر کے میرے اس قدر قریب ہو جاتا ہے، کہ میں اُس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔ پھر جب میں اُس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں، تو میں اُس کا کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے، اُس کی آنکھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے، اُس کا ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے، اُس کا پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہے۔[1] اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو یقینا میں اُسے ضرور دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے (کسی دشمن یا مصیبت سے) پناہ طلب کرے، تو یقینا میں اُسے ضرور پناہ دیتا ہوں]۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’اس حدیث (کے فوائد) میں یہ بھی ہے، کہ قسم کے ساتھ تاکید شدہ اس سچے وعدے کی بنا پر، اُس شخص کی دعا ردّ نہیں کی جاتی، جس نے اپنے ذمہ فرائض کو ادا کیا اور نفلی عبادات کے ذریعہ تقربِ (الٰہی) حاصل کیا۔‘‘[2] vii: خوشحالی میں زیادہ دعائیں کرنا: ا: امام ترمذی اور امام حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یَّسْتَجِیْبَ اللّٰہُ لَہٗ عِنْدَ الشَّدَآئِدِ وَ الْکُرَبِ فَلْیُکْثِرِ
[1] محدثین نے اس کے متعدد معانی بیان کیے ہیں، جن میں سے دو حسبِ ذیل ہیں: i: وہ صرف اُسی سننے، دیکھنے، پکڑنے اور اُسی کی طرف چلنے کو پسند کرتا ہے، جِسے اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں۔ ii: اللہ تعالیٰ اُس کے کانوں، آنکھوں، ہاتھوں اور قدموں کی حفاظت کرنے والے ہو جاتے ہیں، تو وہ اُن سے کوئی ناجائز بات یا چیز سنتا، دیکھتا، پکڑتا اور اس کی طرف چلتا نہیں۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۱/۳۴۴)۔ [2] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۱۱/۳۴۵۔