کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 77
تنبیہات اس مقام پر معزز قارئین کی توجہ درجِ ذیل چار باتوں کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں: ۱: رزق کے حصول کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا: ہر حاجت مند طاقت رکھنے والے شخص پر رزق حاصل کرنے کی غرض سے جدوجہد فرض ہے۔ امام طبرانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، (کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’طَلَبُ الْحَلَالِ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ۔‘‘[1] [ہر مسلمان پر حلال (رزق) کا طلب کرنا واجب ہے]۔ رزق کے لیے دعائیں کرنے کا مقصود یہ نہیں، کہ اُن کے کرنے کے بعد بندہ یہ سمجھ لے، کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری سے سبک دوش ہو چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رزق کے حاصل کرنے کے معنوی اور مادی اسباب[2]مقرر فرما رکھے ہیں۔ اسی طرح رزق کے حصول میں معنوی و مادی رکاوٹیں ہیں۔
[1] منقول از: الترغیب و الترہیب، کتاب البیوع و غیرہا، الترغیب في طلب المال …، رقم الحدیث ۲، ۲/۵۴۶؛ و مجمع الزوائد، کتاب الزہد، باب طلب الحلال و البحث عنہ، ۱۰/۲۹۱۔ حافظ منذری اور حافظ ہیثمی، دونوں نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: الترغیب و الترہیب ۲/۵۴۶؛ و مجمع الزوائد ۱۰/۲۹۱)۔ [2] معنوی اسباب میں سے استغفار و توبہ، تقویٰ توکل وغیرہ ہیں۔ راقم السطور کی طبع شدہ کتاب [رزق کی کنجیاں] میں [دعا] کے علاوہ ایسے انتیس اسباب اور زیر طبع ایڈیشن میں بتیس اسباب توفیقِ الٰہی سے ذکر کیے گئے ہیں۔ مادی اسباب میں سے شرعی حدود میں رہتے ہوئے جسمانی، دماغی وغیرہ قوتوں اور صلاحیتوں کو حصولِ رزق کی جدوجہد میں لگانا۔