کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 69
تنبیہ: کسی دوسرے شخص یا اشخاص کو دعا میں شریک کرنے کی حالت میں کہا جائے: ( [اَللّٰھُمَّ اکْفِنَا بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ، وَأَغْنِنَا بِفَضْلِکَ عََنْ سِوَاکَ]۔ [اے اللہ! اپنے حلال کے ساتھ اپنی حرام کردہ چیزوں سے ہماری کفایت فرما دیجئے اور اپنے سوا ہمیں ہر شخص سے بے نیاز فرما دیجیے]۔ ۲۱-۶: امام طبرانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ،کہ انہوں نے بیان کیا، (کہ) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: [’’کیا میں تمہیں ایک ایسی دعا نہ سکھلاؤں ،کہ اگر تم پر اُحد پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو اور تم اُس دعا کے ساتھ فریاد کرو، تو اللہ تعالیٰ اُس (قرض) کی تم سے ادائیگی فرما دیں ؟ اے معاذ! تم کہو: [اَللّٰھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ! تُؤتِيْ الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ ، وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ، وَتُعِزُّّ مَنْ تَشَآئُ، وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ، بِیَدِکَ الْخَیْرُ، إِنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ۔ رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، وَرَحِیْمَھُمَا! تُعْطِیْھِمَا مَنْ تَشَآئُ، وَتَمْنَعُ مِنْھُمَا مَنْ تَشَآئُ، اِرْحَمْنِيْ رَحْمَۃً تُغْنِیْنِيْ بِھَا عَنْ رَّحَمَۃِ مَنْ سِوَاکَ۔[1]]
[1] منقول از: الترغیب والترھیب،کتاب البیوع وغیرھا، رقم الحدیث ۳،۲؍۶۱۴۔ حافظ منذری نے تحریر کیا ہے: ’’اسے (امام)طبرانی نے [المعجم] الصغیر میں[عمدہ سند] کے ساتھ روایت کیا ہے۔‘‘ (المرجع السابق ۲؍۶۱۴)۔ حافظ ہیثمی نے لکھا ہے:’’اسے (امام)طبرانی نے [المعجم] الصغیر میں روایت کیا ہے اور اس کے روایت کرنے والے [ثقہ] ہیں۔ ‘‘ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۱۰؍۱۸۶؛ وصحیح الترغیب والترھیب ۲؍۳۶۰)۔