کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 67
’’میرا گمان ہے، کہ انہوںنے [یعنی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت] علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔‘‘[1] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تم کہو: [اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ! وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ! رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَيْئٍ! مُنْزِلَ التَّورَاۃِ وَالْإِنْجِیْلِ وَالْقُرْآنِ ! فَالِقَ الْحَبِّ وَاَلنَّوٰی! أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَيْئٍ، أَنْتَ آخِذٌ مبِنَاصِیَتِہٖ۔ أَنْتَ الْأَوَّلُ، فَلَیْسَ قَبْلَکَ شَيْئٌ، وَّأَنْتَ الْاٰخِرُ، فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاھِرُ، فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَيْئٌ، وَّأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَيْئٌ، اِقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ، وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ۔[2]] [ترجمہ: ’’اے اللہ! (اے) آسمانوں کے رب! اور (اے) عرشِ عظیم کے رب! (اے) ہمارے رب اور (اے) ہر چیز کے رب! [اے] تورات ، انجیل اور قرآن کے نازل فرمانے والے ! [اے] دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے ! میں ہر چیز کے شر سے آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں ،کہ آپ اُس کی پیشانی پکڑنے والے ہیں۔
[1] سنن ابن ماجہ میں ہے: ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا: ’’آپ کہیے:’’نہیں، بلکہ وہ [زیادہ پسند ہے]، جو اس سے بہتر ہے۔‘‘ (السنن للإمام ابن ماجہ ، أبواب الدعآء ، باب دعآء رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ، جزء من رقم الحدیث ۳۸۳۱، ص ۶۲۲)۔ [2] جامع الترمذي ،أبواب الدعوات عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب ، رقم الحدیث ۳۷۱۲، ۹؍ ۳۱۸؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابۃ،۳؍۱۵۷۔ الفاظِ حدیث المستدرک کے ہیں۔ امام حاکم نے اسے [بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے اُن کے ساتھ موافقت کی ہے ۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۳/۱۵۷؛ والتلخیص ۳/۱۵۷؛ وصحیح سنن الترمذي ۳؍۱۶۴)۔