کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 59
[’’ اے اللہ! بلاشبہ میں آپ سے ہدایت، تقویٰ، پاک دامنی اور تونگری کا سوال کرتا ہوں۔‘‘]
تنبیہ:
اپنے ساتھ دوسروں کو دعا میں شامل کرتے وقت یوں کہا جائے:
( [’’ اَللّٰھُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ الْھُدَیٰ، وَالتُّقٰی، وَالْعَفَافَ، وَالْغِنٰی‘‘]
[ اے اللہ! بلاشبہ ہم آپ سے ہدایت، تقویٰ، پاک دامنی اور تونگری کا سوال کرتے ہیں۔]
۱۰-۴: امام احمد نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے ، کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نمازِ) فجر کا سلام پھیرنے کے وقت (یعنی بعد) کہا کرتے تھے:
’’ اَللّٰہُمَّ إِنِّيْٓ أَسْأَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا، وَّ رِزْقًا طَیِّبًا، وَّ عَمَلًا مُّتَقَبَّلًا۔‘‘[1]
[’’اے اللہ! یقینا میں آپ سے نفع مند علم، (آپ کے حضور)مقبول عمل اور پاکیزہ رزق کا سوال کرتا ہوں۔‘‘]
تنبیہ:
اپنے ساتھ کسی دوسرے کو شریک کرنے کی صورت میں دعا یوں کی جائے:
( [اَللّٰہُمَّ إِنَِّا نَسْأَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا، وَّ رِزْقًا طَیِّبًا، وَّعَمَلًا مُّتَقَبَّلًا]۔
[’’اے اللہ! یقینا ہم آپ سے نفع مند علم، (آپ کے حضور)مقبول عمل اور پاکیزہ رزق کا سوال کرتے ہیں۔‘‘]
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۶۶۰۲، ۴۴/۲۲۱۔ شیخ ارناؤوط اور اُن کے رفقاء نے اس کی [سند کو ضعیف] کہا ہے اور حافظ ابن حجر نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۴۴/۲۲۱؛ و نتائج الأفکار ۲/۲۲۷)۔