کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 58
وَاجْعَلِ الْحَیَاۃَ زِیَادَۃً لِّيْ فِيْ کُلِّ خَیْرٍ، وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَۃً لِّيْ مِنْ کُلِّ شَرٍّ۔ ‘‘[1] [’’اے اللہ! میرے لیے میرے دین کی اصلاح فرما دیجئے، جو کہ میرے معاملے کو (برباد ہونے سے) سنبھالا دینے والا ہے اور میرے لیے میری دنیا سُدھار دیجئے، جس میں میری معاش ہے اور میرے لیے میری آخرت سنوار دیجئے، جس میں میرا پلٹ کر جانا ہے اور میرے لیے زندگی کو ہر خیر میں اضافے کا باعث بنا دیجئے اور موت کو ہر شر سے راحت (پانے کا ذریعہ) بنا دیجئے۔‘‘] اس دعا کے متعلق علامہ قرطبی نے تحریر کیا ہے : [’’دنیا و آخرت اور دین و دنیا کی خیر کو اپنے اندر سمونے والی یہ عظیم دعا ہے۔ ہر سننے والے پر لازم ہے، کہ اسے یاد کرے اور اس کے ساتھ رات اور دن کی گھڑیوں میں دعا کرے، شاید کہ قبولیت کی ساعت (میں اس دعا کے ساتھ فریاد کرنا) اس کے نصیب میں آ جائے، تو وہ دنیا و آخرت کی خیر حاصل کر لے۔‘‘] [2] ۹-۳: امام مسلم نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہا (یعنی دعا کیا) کرتے تھے: ’’ اَللّٰھُمَّ إِنِّيْٓ أَسْأَلُکَ الْھُدَیٰ، وَالتُّقٰی، وَالْعَفَافَ، وَالْغِنٰی‘‘[3]
[1] صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعآء والتوبۃ والاستغفار، باب التعوّذ من شرّ ما عمل، ومن شرّ مالم یعمل، رقم الحدیث ۷۱- (۲۷۲۰)، ۴/۲۰۸۷۔ [2] المفہم ۷/۴۹۔ [3] صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعآء والتوبۃ والاستغفار، باب التعوّذ من شرّ ما عمل ، و من شرّ ما لم یعمل، ۷۲۔ (۲۷۲۱)، ۴/۲۰۸۷۔