کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 55
۵-۲: حضرت موسیٰ نے … جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا… درجِ ذیل الفاظ کے ساتھ ایک اور دعا کی:
{وَ اکْتُبْ لَنَا فِیْ ہٰذِہِ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ إِنَّا ہُدْنَآ اِلَیْکَ}[1]
[اور ہمارے لیے اس دنیا میں [حَسَنَۃً] لکھ دیجیے اور آخرت میں (بھی)، یقینا ہم نے آپ کے حضور توبہ کی]۔
تنبیہ:
[دنیا میں حَسَنَۃً] سے مراد …بقول قاضی بیضاوی…[2] [معیشت کی عمدگی اور طاعت گزاری کی توفیق]
اور …بقول شیخ سعدی…[3] [علمِ نافع، کشادہ رزق اور عملِ صالح] ہے۔
ج: عیسیٰ علیہ السلام کی دعا:
۶-۱: حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے قوم کی فرمائش پر … جیسا کہ قرآن کریم میں ہے… دعا کرتے ہوئے عرض کیا:
{وَارْزُقْنَا وَأَنْتَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ}[4]
[اور آپ ہمیں رزق عطا فرمائیے اور آپ ہی سب رزق دینے والوں میں سے بہترین ہیں] ۔
تنبیہ:
اس جملے کے ساتھ دعا کرنے والا آغاز میں [رَبَّنَا] کا اضافہ کر کے اور [واؤ] کو حذف کر کے یوں دعا کرے:
[1] سورۃ الأعراف/ جزء من الآیۃ ۱۵۶۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۱/۳۶۲۔
[3] ملاحظہ ہو: تفسیر السعدي ص ۳۰۵۔
[4] سورۃ المآئدۃ/ جزء من الآیۃ ۱۱۴۔