کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 54
زیادہ ہونا، بڑھنا اور دائمی ہونا] ہے۔[1] ii: اپنے لیے دعا کرنے والا، دونوں دعاؤں کو حسبِ ذیل الفاظ کے ساتھ کہے: ( ’’اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لِيْ فِيْ اللَّحْمِ وَالْمَآئِ۔‘‘ [اے اللہ! میرے لیے گوشت اور پانی میں برکت عطا فرمائیے]۔ ( ’’اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لِيْ فِيْ طَعَامِيْ وَشَرَابِيْ۔‘‘ [اے اللہ! میرے لیے میرے کھانے اور پینے میں برکت عطا فرمائیے]۔ اپنے ساتھ کسی دوسرے شخص یا اشخاص کے لیے دعا کرنے والا حسبِ ذیل الفاظ کہے: ( ’’ اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيْ طَعَامِنَا وَشَرَابِنَا۔‘‘ ( ’’اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيْ اللَّحْمِ وَالْمَآئِ۔‘‘ ب: موسیٰ علیہ السلام کی دو دعائیں: ۴-۱: حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کی حدودِ سلطنت سے بے سر و سامانی کے عالَم میں بھاگ کر مدین پہنچے۔ کنویں پر موجود دو لڑکیوں کی بکریوں کو پانی پلایا۔ پھر ایک درخت کے سائے تلے آ کر درجِ ذیل دعا کی: {رَبِّ إِنِّیْ لِمَآ أَنْزَلْتَ إِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ}[2] [اے میرے رب! آپ جو خیر بھی میری جانب نازل فرمائیں، بلاشبہ میں اس کا محتاج ہوں] ۔ تنبیہ: اپنے ساتھ دوسروں کو اس دعا میں شامل کرنے والا حسبِ ذیل الفاظ کہے: ( [رَبَّنَآ إِنَّنَا لِمَآ اَنْزَلْتَ إِلَیْنَا مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ]۔
[1] ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۹/۲۹۶۔ نیز دیکھئے: فیض القدیر للمناوي ۱/۲۹۶۔ [2] سورۃ القصص/ جزء من الآیۃ ۲۴۔